تدفین کے ایک دن بعد یعنی ٹھیک 24 گھنٹے بعد انسان کی آنتوں میں ایسے کیڑوں کا گروہ سرگرم عمل ہو جاتا ہے جو مردے کے پاخانہ کے راستے سے نکلنا شروع ہو
بہت اہم اور چونکا دینے والا موضوع ہے —
“#(سائنس کی نظر میں)” کے تحت ایسی باتیں نہ صرف علم میں اضافہ کرتی ہیں بلکہ انسان کو عاجزی، حقیقت اور موت کی حقیقت کی طرف بھی لے جاتی ہیں۔
چلیے اس بات کو سادہ اور مؤثر انداز میں مکمل کرتے ہیں:
🧪 #سائنس_کی_نظر_میں
تدفین کے ٹھیک 24 گھنٹے بعد
انسان کے جسم میں ایک ایسا عمل شروع ہو جاتا ہے
جو انسان کی کمزوری اور فنا کی سب سے بڑی دلیل بن جاتا ہے۔
💀 آنتوں میں موجود خاص قسم کے بیکٹیریا اور کیڑے
حرکت میں آتے ہیں،
اور مردے کے پاخانہ کے راستے (Rectum) سے
جسم کو اندر سے کھانا شروع کر دیتے ہیں۔
یہ عمل آہستہ آہستہ
پوری لاش پر پھیل جاتا ہے،
حتیٰ کہ جلد، آنکھیں، گوشت، اور دماغ تک
ان کے حملے سے محفوظ نہیں رہتے۔
📌 یہ سب کچھ اس وقت ہو رہا ہوتا ہے، جب باہر لوگ دعا کر رہے ہوتے ہیں،
اور قبر پر پھول رکھ رہے ہوتے ہیں…
🕊️ سبق:
اتنا کمزور ہے انسان کہ مرنے کے 24 گھنٹے بعد
اپنے جسم کا دفاع بھی نہیں کر سکتا۔
💔 پھر کیا غرور؟ کیا تکبر؟
کل جس جسم کو آئینہ دکھا رہے تھے،
آج وہی جسم کیڑوں کے رحم و کرم پر ہے…
🌿 اللہ ہمیں موت سے پہلے موت کی تیاری کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین 🤲
اگر آپ چاہیں تو میں اس پر ایک دینی و سائنسی معلوماتی پوسٹ یا مختصر ویڈیو اسکرپٹ بھی بنا سکتا ہوں۔
کہیں شیئر کرنا چاہتے ہیں؟