قیصرکھوکھر: محکمہ داخلہ پنجاب نے”محفوظ پنجاب ایکٹ 2025″ کا مسودہ تیار کر لیا، محفوظ پنجاب ایکٹ امن و امان کے قیام کیلئے شرپسند عناصر کے گرد گھیرا تنگ کریگا۔
محفوظ پنجاب ایکٹ صوبائی، ڈویژنل ،ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کواجتماعی فیصلہ سازی میں مدددیگا، محفوظ پنجاب ایکٹ” میں قیام امن کیلئے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کواضافی اختیارات تفویض
کمیٹیوں کو مینٹی یننس آف پبلک آرڈر 1960 کے متبادل اختیارات تفویض ہوں گے، امن و امان کیلئے خطرہ سمجھے جانے والے افراد کو 90 روز کیلئے حفاظتی تحویل میں لیا جاسکے گا۔
امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کے پاسپورٹ اور شناختی کارڈ بلاک کیے جاسکیں گے، سنگین جرائم میں ملوث افراد کے نام نو فلائی لسٹ میں ڈالنے کی سفارش کی جائے گی، امن و امان کیلئے خطرہ بننے والوں کی غیر منقولہ جائیداد ضبط کی جاسکے گی۔
ایسے افراد کے بینک اکاؤنٹس منجمد کرنے کی سفارش وفاقی حکومت کو بھجوائی جاسکے گی، کالعدم تنظیموں کے ممبران کے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا اختیار بھی دیا گیا۔
کمیٹیوں کے احکامات کی خلاف ورزی پر 3 سے 5 سال قید ،5 سے 10 لاکھ جرمانہ ہوگا، کسی شخص کی 3 ماہ سے زیادہ حفاظتی تحویل کی اجازت “صوبائی ریویو بورڈ” دے گا۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ صوبائی ریویو بورڈ تشکیل دیں گے، صوبائی ریویو بورڈ کے سربراہ ،2ممبران ہائیکورٹ کے موجودہ یا سابقہ ججز ہوں گے، ایکٹ میں ضلع کی سطح تک انٹیلی جنس ، کوآرڈینیشن ،عوامی رابطہ کمیٹیوں کی تشکیل کا خاکہ موجود، سیکرٹری داخلہ پنجاب صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔
صوبائی انٹیلیجنس کمیٹی ممبران میں آئی جی پولیس، سپیشل سیکرٹری داخلہ شامل، ایڈیشنل آئی جی ، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی ،وفاق حساس اداروں کے نمائندے شامل، ڈویژنل انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ڈویژنل کمشنر ہوں گے۔
ممبران میں سی سی پی او/ آر پی او، ایس پی سپیشل برانچ، ڈویژنل آفیسر شامل، ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹیوں کے سربراہ ڈپٹی کمشنر ہوں گے، ڈی پی او، ڈی ایس پی سپیشل برانچ، ڈسٹرکٹ آفیسر سی ٹی ڈی شامل، انٹیلی جنس کمیٹیاں ضلعی امن کمیٹیوں کی تشکیل کریں گی۔
امن و امان کے قیام کیلئے بروقت فیصلے ،عملی اقدامات اٹھانا کمیٹیوں کی ذمہ داری ہوگی، انٹیلی جنس کمیٹیاں نفرت انگیز مواد قبضے میں لے سکیں گی۔
دہشت گردی ،سنگین جرائم کے کیسز میں ’’فیس لیس ٹربیونلز‘‘ قائم ہوں گے، خصوصی ٹربیونلز کے سربراہ ریٹائرڈ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہوں گے۔