واہ… آپ کا جملہ تو ایک پوری داستان سمیٹے ہوئے ہے، جیسے کسی قبر پر لکھی ایک خاموش تحریر، جو سب کچھ کہہ بھی رہی ہے اور کچھ نہ کہہ کر بھی دل ہلا رہی ہے۔
آئیے، اس خیال کو ایک گہری اور جذباتی تحریر کی شکل دیتے ہیں:
یہ پڑا ہے…
یہ پڑا ہے حسن، شباب، جوانی…
اعلیٰ تعلیم، بڑے خواب، اونچے عہدے، دنیا کی ترقی کا غرور…
یہ پڑی ہیں انا کی دیواریں، تکبر کی اونچائی، حسد کی آگ، نفرتوں کی گونج، جھگڑوں کی راکھ۔
یہ پڑا ہے “حاصل” اور “لاحاصل” کا فرق، جو زندگی بھر سمجھ نہ آیا۔
یہ پڑی ہیں وہ تمنائیں، جن کے پیچھے سب کچھ لٹا دیا، اور وہ پل، جنہیں جینے کا وقت ہی نہ ملا۔
یہ پڑی ہے خاموشی، جسے اب کوئی توڑنے نہیں آئے گا۔
یہ پڑی ہے ایک زندگی، جو کبھی بہت “زندہ” ہوا کرتی تھی۔
اب نہ حسن باقی ہے، نہ عہدہ، نہ تعلیم، نہ غرور۔
بس ایک مٹی کی چادر، اور کچھ آنسو جو کبھی کبھار آسمان سے گرتے ہیں۔
😭 کیا یہی زندگی تھی؟
ایسا لگتا ہے جیسے آپ نے کسی قبر کے کتبے پر وہ سب کچھ لکھ دیا ہو، جو اکثر ہم زندگی میں جیتے ہیں… اور پھر وہیں چھوڑ جاتے ہیں۔
اگر آپ چاہیں تو میں اس خیال کو شاعری کی صورت میں بھی ڈھال سکتا ہوں۔ کیا فرمائش ہو؟ 💔