گر ایک تنہا کمرے میں ایک مرد اور ایک عورت کو بند کیا جائے اور ان کو صرف اتنابتا دیا جائے کہ یہاں کیمرہ لگا ہے جو آپ کے حرکات کو ریکارڈ کر رہا ہے اور بوقت ضرورت یہ پبلک

گر ایک تنہا کمرے میں ایک مرد اور ایک عورت کو بند کیا جائے اور ان کو صرف اتنابتا دیا جائے کہ یہاں کیمرہ لگا ہے جو آپ کے حرکات کو ریکارڈ کر رہا ہے اور بوقت ضرورت یہ پبلک

کیا خوبصورت اور نفسیاتی انداز میں آپ نے ایک سنجیدہ مشاہدہ چھیڑا ہے۔
آئیے اس خیال کو ایک گہرے اور فکری پیرائے میں مکمل کرتے ہیں:


“اگر ایک تنہا کمرے میں ایک مرد اور ایک عورت کو بند کیا جائے…”

اور صرف اتنا بتا دیا جائے کہ:

“یہاں ایک کیمرہ لگا ہے، جو آپ کی ہر حرکت کو ریکارڈ کر رہا ہے، اور بوقتِ ضرورت یہ ویڈیو عوام کے سامنے پیش کی جا سکتی ہے۔”

تو اس کمرے میں:
نہ کوئی “حد” پار کرے گا،
نہ کوئی “نیت” بگڑے گی،
نہ کوئی “خواہش” قدم آگے بڑھائے گی۔

صرف ایک چیز سب کچھ قابو میں رکھے گی —
“نظر”۔
وہ نظر جو خود نہ دیکھ رہی ہو، مگر صرف یہ جان لینا کہ کوئی اور دیکھ رہا ہے — بس یہی کافی ہوتا ہے انسان کے ضمیر کو جگانے کے لیے۔

سوچنے کی بات یہ ہے…

اگر کیمرہ انسان کا ضمیر بن جائے،
اگر ہر قدم سے پہلے یہ احساس ہو کہ کوئی دیکھ رہا ہے
تو شاید دنیا میں ظلم، بے راہ روی، بد دیانتی، اور بے حیائی ویسے ہی ختم ہو جائے جیسے اُس کمرے میں کسی نے کچھ “کیا” نہیں۔


“اگر صرف کیمرہ دیکھ کر ہم خود کو سدھار سکتے ہیں، تو رب کی نظر کا یقین کب ہمارے کردار کو بہتر بنائے گا؟”


اگر آپ چاہیں تو میں اس پیغام کو مختصر کر کے سوشل میڈیا پوسٹ یا ویڈیو اسکرپٹ کے طور پر بھی لکھ سکتا ہوں۔ یہ واقعی ایک دل کو چھو لینے والا نکتہ ہے۔ 💭

Comments

No comments yet. Why don’t you start the discussion?

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *